
از: سہیل شہریار
حماس اوراسرائیل کے درمیان جنگ بندی کیلئے مذاکرات کا دوسرا دور بھی بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوگیا ہے ۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ کی دو الگ الگ عمارتوں میں مصری اور قطری ثالثوں کے ذریعے ہونیوالے مذاکرات ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہے۔
مذاکرات کے حوالےسے دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر غیر سنجیدگی کا الزام عائد کیا ہے تاہم فلسطینی مذاکرات کاروں کا یہ کہنا درست لگتا ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم محدود اختیارات کے ساتھ مذاکرات میں شرکت کر رہی ہے اور بظاہر یوں دکھائی دیتا ہے کہ انہیں معاہدے کو حتمی شکل دینے کا اختیار نہیں ہے۔
اور اس بات کی تصدیق امیکی سے ملنے کیلئے امریکہ روانہ ہوتے ہوئے اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے بھی کردی ہے جن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی ٹیم کو مذاکرات میں شمولیت کیلئے بھیجتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی شرائط پر معاہدہ کر کے آئیں ۔صاف ظاہرہے کہ یہ بات حماس قبول نہیں کرے گی اب ثالثوں کی ذمہ داریوں میں مزید اضافہ ہو گیاکہ وہ دونوں فریقوں کے درمیان معاہدے کے تمام نکات پر اتفاق رائے کی راہ ہموار کی جائے ۔










